l3yGd - والْعَادِيَاتِ

ت

بِسْمِ اللَّهِ الرَّØ+ْمَنِ الرَّØ+ِيمِ

وَالْعَادِيَات٠ ضَبْØ+ًا ï´¿Ù¡ï´¾

ہانپتے ہوئے دوڑنے والے گھوڑوں کی قسم! (1)

تفسیر

Ù¡Û”Ù¡ عادیات، عادیۃ Ú©ÛŒ جمع ہے۔ یہ عدو سے ہے جیسے غزو ہے غازیات Ú©ÛŒ طرØ+ اس Ú©Û’ واؤ Ú©Ùˆ بھی یا سے بدل دیا گیا ہے۔ تیز رو Ú¯Ú¾ÙˆÚ‘Û’Û” ضبØ+ Ú©Û’ معنی بعض Ú©Û’ نزدیک ہانپنا اور بعض Ú©Û’ نزدیک ہنہنانا ہے۔ مراد وہ Ú¯Ú¾ÙˆÚ‘Û’ ہیں جو ہانپتے یا ہنہناتے ہوئے جہاد میں تیزی سے دشمن Ú©ÛŒ طرف دوڑتے ہیں۔

فَالْمُورِ+يَات ِ قَدْØ+ًا ﴿٢﴾

پھر ٹاپ مار کر آگ جھاڑنے والوں کی قسم! (2)

تفسیر

Ù¢Û”Ù¡ موریات، ایراء سے ہے Ø¢Ú¯ نکالنے والے۔ قدØ+ Ú©Û’ معنی ہیں۔ صبک چلنے میں گھٹنوں یا ایڑیوں کا ٹکرانا، یا ٹاپ مارنا۔ اسی سے قدØ+ بالزناد ہے۔ چقماق سے Ø¢Ú¯ نکالنا۔ یعنی Ú¯Ú¾ÙˆÚ‘ÙˆÚº Ú©ÛŒ قسم جن Ú©ÛŒ ٹاپوں Ú©ÛŒ رگڑ سے پتھروں سے Ø¢Ú¯ نکلتی ہے جیسے چقماق سے نکلتی ہے (جو کہ ایک قسم کا پتھر ہے)

فَالْمُغِيرَ+ات ِ صُبْØ+ًا ﴿٣﴾

پھر صبØ+ Ú©Û’ وقت دھاوا بولنے والوں Ú©ÛŒ قسم (3)

تفسیر

Ù£Û”Ù¡ مغیرات،أغار یعیر سے ہے، شب خون مارنے یا دھاوا بولنے والے۔ صبØ+ا صبØ+ Ú©Û’ وقت، عرب میں عام طور پر Ø+ملہ اسی وقت کیا جاتا تھا، شب خون تو مارتے ہیں، جو فوجی Ú¯Ú¾ÙˆÚ‘ÙˆÚº پر سوار ہوتے ہیں، لیکن اس Ú©ÛŒ نسبت Ú¯Ú¾ÙˆÚ‘ÙˆÚº Ú©ÛŒ طرف اسلئے Ú©ÛŒ ہے کہ دھاوا بولنے میں فوجیوں Ú©Û’ یہ بہت زیادہ کام آتے ہیں۔

فَأَثَرْ+نَ بِهِ نَقْعًا ﴿٤﴾

پس اس وقت گرد وغبار اڑاتے ہیں (4)

تفسیر

أثار، اڑانا۔ نقع، گرد و غبار۔ یعنی یہ گھوڑے جس وقت تیزی سے دوڑتے یا دھاوا بولتے ہیں تو اس جگہ پر گرد و غبار چھا جاتا ہے ۔

فَوَسَطْنَ بِهِ جَمْعًا ﴿٥﴾

پھر اسی کے ساتھ فوجیوں کے درمیان گھس جاتے ہیں (5)


تفسیر

۵۔۱فوسطن، درمیان میں گھس جاتے ہیں۔ اس وقت، یا Ø+الت گرد Ùˆ غبار میں۔ جمعا دشمن Ú©Û’ لشکر۔ مطلب ہے کہ اس وقت، یا جبکہ فضا گردوغبار سے اٹی ہوئی ہے یہ Ú¯Ú¾ÙˆÚ‘Û’ دشمن Ú©Û’ لشکروں میں گھس جاتے ہیں اور گھمسان Ú©ÛŒ جنگ کرتے ہیں۔

إِنَّ الْإِنسَانَ لِرَ+بِّهِ لَكَنُودٌ ﴿٦﴾

یقیناً انسان اپنے رب کا بڑا ناشکرا ہے (6)

تفسیر

۱۔٦ یہ جواب قسم ہے۔ انسان سے مراد کافر، یعنی بعض افراد ہیں۔ کنود بمعنی کفور، ناشکرا۔

وَإِنَّهُ عَلَىٰ ذَٰلِكَ لَشَهِيدٌ ﴿٧﴾

اور یقیناً وه خود بھی اس پر گواه ہے (7)

تفسیر

۷۔۱یعنی انسان خود بھی اپنی ناشکری Ú©ÛŒ گواہی دیتا ہے۔ بعض لشہید کا فاعل اللہ Ú©Ùˆ قرار دیتے ہیں۔ لیکن امام شوکانی Ù†Û’ پہلے مفہوم Ú©Ùˆ راجØ+ قرار دیا ہے، کیونکہ مابعد Ú©ÛŒ آیات میں ضمیر کا مرجع انسان ہی ہے۔ اس لیے یہاں بھی انسان ہی ہونا زیادہ صØ+ÛŒØ+ ہے۔

وَإِنَّهُ لِØ+ُبِّ الْخَيْرِ+ لَشَدِيدٌ ﴿٨﴾

یہ مال Ú©ÛŒ Ù…Ø+نت میں بھی بڑا سخت ہے (8)

تفسیر

Ù¨Û”Ù¡ خَیْر،ُ سے مراد مال ہے،إِن تَرَ+ÙƒÙŽ خَيْرً+ا الْوَصِيَّةُ البقرۃ ﴿١٨٠﴾ میں ہے اور ایک دوسرا مفہوم یہ ہے کہ نہایت Ø+ریص اور بخیل ہے جو مال Ú©ÛŒ شدید Ù…Ø+بت کا لازمی نتیجہ ہے۔

أَفَلَا يَعْلَمُ إِذَا بُعْثِرَ+ مَا فِي الْقُبُورِ+ ﴿٩﴾

کیا اسے وه وقت معلوم نہیں جب قبروں میں جو (کچھ) ہے نکال لیا جائے گا (9)

تفسیر

٩۔١بعثر، نثر وبعث یعنی قبروں کے مردوں کو زندہ کر کے اٹھا کھڑا کر دیا جائے گا۔

ÙˆÙŽØ+ُصِّلَ مَا فِي الصُّدُورِ+ ï´¿Ù¡Ù ï´¾

اور سینوں کی پوشیده باتیں ﻇاہر کر دی جائیں گی (10)

تفسیر

Ø+صل، میز وبین یعنی سینوں Ú©ÛŒ باتوں Ú©Ùˆ ظاہر اور کھول دیا جائے گا۔

إِنَّ رَ+بَّهُم بِهِمْ يَوْمَئِذٍ لَّخَبِيرٌ+ ﴿١١﴾

بیشک ان کا رب اس دن ان Ú©Û’ Ø+ال سے پورا باخبر ہوگا (11)

تفسیر

۱۱۔۱یعنی جو رب ان Ú©Ùˆ قبروں سے نکال Ù„Û’ گا ان Ú©Û’ سینوں Ú©Û’ رازوں Ú©Ùˆ ظاہر کر دے گا اس Ú©Û’ متعلق ہر شخص جان سکتا ہے کہ وہ کتنا باخبر ہے؟ اور اس سے کوئی چیز مخفی نہیں پھر وہ ہر ایک Ú©Ùˆ اس Ú©Û’ عملوں Ú©Û’ مطابق اچھی یا بری جزا دے گا۔ یہ گویا ان اشخاص Ú©Ùˆ تنبیہ ہے جو رب Ú©ÛŒ نعمتیں تو استعمال کرتے ہیں لیکن اس کا شکر ادا کرنے Ú©ÛŒ بجائے، اسکی ناشکری کرتے ہیں۔ اسی طرØ+ مال Ú©ÛŒ Ù…Ø+بت میں گرفتار ہو کر مال Ú©Û’ وہ Ø+قوق ادا نہیں کرتے جو اللہ Ù†Û’ اس میں دوسرے لوگوں Ú©Û’ رکھے ہیں